(1892 – 1971ء)
میاں کھیؔوا مرحوم کے تیسرے بیٹے اور راقم کے دادا تھے۔ آپکی پہلی شادی اپنے چچا میاں راجدین صاحب کی اکلوتی بیٹی محترمہ فاطمہ بی بی صاحبہ کیساتھ ہوئی۔ اِس دوران، آپکی رہائش ، کوٹ شاہ عالم اور مجوراں والی میں تھی ۔محترمہ فاطمہ بی بی کی یہ دوسری شادی تھی۔ اُنکے پہلے خاوند ، میاں (غلام) محمد آف چنیوٹ کی وفات ہو گئی تھی۔ جن سے آپکی ایک بیٹی عائشہ بھی تھی، جسکی پرورش میاں راجدین صاحب نے ہی کی تھی۔ بعد ازاں اسکی شادی میرے تایا علی محمد صاحب سے ہوئی۔
میاں فضل دین اور فاطمہ کے ہاں، تین بیٹوں ، میاں علی محمد ( 1917 ء)، میاں دوست محمد(1919) اور میاں نور محمد(1920 ء) کی ولادت ہوئی۔ آخری بچے کی ولادت کے چالیس روز بعد ہی محترمہ فاطمہ بی بی کی وفات ہو گئی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اِن نو مولود بچوں کی پرورش ، انکے دادا میاں کھیوا اور انکی اہلیہ امام بی بی اور انکے نا نا میاں راجدین نے کی۔ علاوہ ازیں، میرے نانا میاں مولی ٰ بخش اور انکی اہلیہ بھاگ بھری صاحبہ کا بھی ، انکی دیکھ بھال میں ، بڑا کردار تھا۔ اس دوران ، میاں فضل دین صاحب ، اپنے آبائی قصبے ، ہنجراواں والی چلے گئے۔ تقریباً 6 سال بعد ، 1926 ء میں آپ نے محترمہ اللہ جوائی صاحبہ سے دوسری شادی کی۔ یہ ان دونوں کی ہی دوسری شادی تھی۔ محترمہ اللہ جوائی کی پہلے سے ایک بیٹی مسماۃ دولت بی بی تھی۔ نئی شادی سے آپکے ہاں5 مزید بچوں، خاتون بی بی ، غلام علی ، محمد عبداللہ، بشیر احمد اور بشیراں بی بی کی ولادت ہوئی۔